پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر
تحریر۔۔محمد عظیم حاصل پوری
’’5فروری کا دن ان کشمیروں کے نام جو خون شہیداں سے اسے رنگ چکے ہیں اور کشمیر کے ان مجاہدین ِصف شکن سے اظہار یکجہتی کا دن ہے کہ جو بھارتی فوج کے غاصبانہ قبضے سے چھٹکارے اور آزادی کے لیے جان کی باز یاں لگا رہے ہیں ۔‘‘
1990ء میں جب مقبوضہ کشمیر کی عوام نے کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمتی تحریک کا آغاز کیا تو جنوری 1990ء میں سری نگر میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کی درندہ صفت فوج نے نہتے عوام کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور تقریباً ستر کے قریب کشمیری شہید ہو گئے ۔ یہ ایک ایسا موقع تھا کہ کشمیریوں کے حق میں دنیا کی آزاد اقوام کی طرف سے ان کے حق میں آواز اور یکجہتی کا مظاہرہ کیاجائے۔
اس موقع پرپاکستانی عوام اور خصوصاامیرِ جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد صاحب نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم اور محکو م عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے پانچ فروری کویوم یکجہتی کشمیر منانےکی اپیل دائر کی‘ اس دوران ملک میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور محترمہ بے نظیر بھٹو ملک کی وزیر اعظم تھیں اور پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب میں میاں نواز شریف کی حکومت تھی ۔ دونوں رہنماؤں نے پانچ فروری کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے یہ دن سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کر دیااور گزشتہ پچیس برس سے یہ دن پاکستان اور دنیا بھر میں جہاں کہیں پاکستانی اور کشمیری آباد ہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یوم یکجہتی مناتے آ رہے ہیں ۔
پانچ فروری کو پاکستان میں تمام کاروبارزندگی بند ہو جاتا ہے ۔ پوری پاکستانی قوم کو کشمیریوں کی پشت پر لا کھڑا کیا جاتا ہے کہ اہل کشمیر بھارت کے فوجی تسلط کے خلاف اپنی جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں ۔ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جسے دنیا کی بڑی عدالت اقوام متحدہ نے متنازعہ تسلیم کر رکھا ہے۔ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اوراپنے موقف حق خود ارادیت کے حصول کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور 1947ء سے پانچ لاکھ کشمیریوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور گزشتہ تیس سال کے عرصے میں ایک لاکھ قربانیاں اور لٹی ہوئی عصمتوں کی داستانیں پوری دنیا میں سنائی دی گئی ہیں۔
اب ایک بار پھر مقبوضہ جموں وکشمیر میں برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر کو نئی جہت دی ہے لاکھوں افراد کی برہان وانی کے نماز جنازہ میں شرکت اور کرفیو کی تمام تر پابندیوں کے باوجود کشمیریوں کے بھارت مخالف مظاہروں نے بھارتی حکمرانوں کی رات کی نیندیں حرام کر دی ہیں ۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں کرفیو کے باوجود کشمیری عوام جس عزم و حوصلے اور استقامت کے ساتھ احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں منعقد کر کے بھارت سے نفرت کا اظہارکر رہے ہیں۔
حالیہ تحریک کے دوران ایک سو پندرہ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں ۔ سینکڑوں نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی ضائع ہو چکی ہے ۔ بھارتی ظلم و جبر کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے ۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے آزما رہا ہے ۔ اس تحریک کو پس منظر میں دھکیلنے کے لیے بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے مختلف سیکٹرز میں سیز فائر لائن پر بلا اشتعال گولہ باری کی جس سے پاک فوج کےکئی جوان جام شہادت نوش کر گئے ۔ بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے جواب میں پاکستان کی شیر دل فوج نے دندان شکن جواب دے کر دشمن کی گنیں خاموش کرا دیں ۔بھارت اسے سرجیکل سٹرائیک کا نام دے رہا ہے جبکہ پاکستان نے بھارتی دعویٰ مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سرجیکل اسٹرائیک نہیں بلکہ پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی پر حملہ ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ایک پر امن تحریک جو صرف اور صرف کشمیریوں کی تحریک ہے وہ جاری ہے ۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد پورے کشمیر میں آزادی کی ایک لہر ہے کشمیر کا بچہ بچہ آزادی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہا ہے ۔ ہر آنے والادن تحریک کی شدت میں اضافہ کرتا ہے ۔ بھارتی حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ اس لیے وہ عالمی برادری کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ لیکن ایساہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ بلکہ بھارت کے تمام مذموم حربے ناکام ہو چکے ہیں۔ کشمیر کی تحریک شدت اختیار کرتی جا ررہی ہے ۔ا س موقع پر حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے توڑ کے لیے قوم کو متحد کرے۔ حکومت سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے ون پوائنٹ ایجنڈے پر متفق ہو جائیں ۔ یہ وقت آپس میں لڑنے کا نہیں بلکہ متحد ہو کر دشمن کو پیغام دینے کا وقت ہے جس طرح 1965ء میں پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی تھی ۔ آج بھی پوری قوم پاک فوج کی پشت پر ہے ۔ ہماری بہادر مسلح افواج ایمان جہاد اور شہادت کے جذبے سے سرشار ہیں ۔گائے کا پیشاب پینے والے ہندو بنئیے پاک فوج کے شیر دل جوانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ بھارت کی ساڑھے سات لاکھ فوج نہتے کشمیریوں کا مقابلہ نہیں کر سکی وہ پاکستان کی بہادر افواج کا کیسے مقابلہ کرے گی ۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان نیپال یا بھوٹان نہیں ہے بلکہ ایک ایٹمی طاقت ہے اس میں بسنے والے بیس کروڑ عوام مجاہدین جہاد و شہادت ان کے رگ و پے میں رچ بس چکا ہے۔ ایسی قوم سے ٹکرا کر بھارت خود پاش پاش ہو جائے گا ۔ اس لیے بھارت کو چاہیے کہ وہ جنگی جنون سے باہر نکل کر اصل تنازعہ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف آئے اور کشمیریوں سے کیے گئے وعدے پورے کرے۔ ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی پالیسی ختم کر کے کشمیریوں کو استصواب رائے کا موقع دیا جائے تا کہ کشمیری عوام اپنے
مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں ۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی دفاع پاکستان سمیت تمام جماعتیں 2017 کو کشمیر کے نام کرنے اور 26 جنوری سے 5 فروری کو عشرہ کشمیر منانے کی تائید کرتی ہیں۔تحریک آزادی کشمیر کے نام سے 27 سے 31 جنوری تک ہر ضلع میں آل پارٹیز کانفرنس ہوگی1 اور 2 فروری کو کسان کشمیر ریلیاں اور مختلف پروگرام ہوں گے3 فروری کو خطبات جمعہ اور علماء و اساتذہ کے پروگرام ہوں گے4 فروری کو ملک بھر میں طلباء کے پروگرام ہوں گے5 فروری کو ملک بھر میں ریلیاں مظاہرے اور پروگرام ہوں گےکشمیر پر ہونے والے پروگراموں میں پارٹی پرچم۔کی بجائے کشمیریوں کی طرح پاکستان کا پرچم اٹھائیں گےکشمیر پالیسی کو واضح اور دوٹوک بنایا جائے کشمیری قیادت کو اعتماد میں لیا جائےآزادی کشمیر کی جدوجہد کو دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں اسے آئینی جدوجہد قرار دیا جائےاسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ٹرمپ کی جانب سے اسلامی دہشتگردی کا لفظ استعمال کرنے کی شدید مزمت کرتے ہیں۔ مودی کی جانب سے پانی بند کرنے کی دھمکی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہےوزیراعظم یواین میں کابینہ سمیت کشمیر ایشو پر دھرنا دیں۔
آئیے اورآج 5 فروری 2017 ء کو ایک بارپھرعالمی برادری کو اپنے مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانی ہے اور اس زور سے کہ عالم کفرلرزا اٹھے اور مجبور ہو جائے کہ نہتے کشمیریوں کے حقوق کی آوازکو دبا نہ سکیں اور انہیں آزاد جینے کا حق مل سکے۔

Post a Comment